پھولوں سے سجا گھر مکینوں کے علاوہ ذوق کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اپنائیت اور محبت کا احساس دلاتا ہے۔ دن بھر کی مصروفیات سے فارغ ہوکر جب انسان گھر جاتا ہے تو تر و تازہ اور مہکتے پھولوں کو دیکھ کر تھکن کا احساس ختم ہو جاتا ہے اور ان کی بھینی بھینی خوشبو سے انسان پر سکون ہو جاتا ہے۔
پھول خوبصورتی و نزاکت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ دنیا کو خوبصورت بنانے میں پھولوں کا بھی ایک خاص مقام ہے۔ پھولوں سے مختلف تشبیہات بھی وابستہ ہیں۔ ان کے رنگ، تازگی اور نزاکت سے متعلق بیشتر الفاظ ہماری تحریر اور بول چال کا حصہ ہیں۔ پھولوں کے استعمال اور ان کی دیگر خوبیوں نے انسان کی تمدنی اور معاشرتی زندگی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ انسان کہ مہذب بنانے میں پھولوں کا بڑا حصہ ہے۔ یہ خوشی یا غم کے لمحات میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔ اپنے جذبات کے اظہار کے لیے بھی ہم پھولوں کا ہی سہارا لیتے ہیں، اسی لیے تو کہتے ہیں کہ پھولوں سے اچھا کوئی تحفہ نہیں۔موسم بہار پھولوں کے کھلنے کا موسم ہے۔ جب پھول کھلتے ہیں تو خوش رنگ و خوش نما پھولوں کی بدولت ماحول زیادہ دلکش دکھائی دینے لگتا ہے۔ یہ انسان کو اطمینان، سکون اور تازگی بخشتے ہیں۔ پھولوں سے سجا گھر مکینوں کے علاوہ ذوق کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اپنائیت اور محبت کا احساس دلاتا ہے۔ دن بھر کی مصروفیات سے فارغ ہوکر جب انسان گھر جاتا ہے تو تر و تازہ اور مہکتے پھولوں کو دیکھ کر تھکن کا احساس ختم ہو جاتا ہے اور ان کی بھینی بھینی خوشبو سے انسان پر سکون ہو جاتا ہے۔ خواتین اپنے گھر کو مہکتے پھولوں سے سجا سکتی ہیں، کیونکہ پھول نہ صرف گھر کو حُسن و جمال عطا کرتے ہیں بلکہ ان سے خاتون خانہ کا سلیقہ بھی جھلکتا ہے۔
یہ درست ہے کہ بعض گھروں میں اتنی گنجائش نہیں ہوتی کہ باغبانی کے شوق کی تکمیل کی جائے۔ اس شوق کو پورا کرنے کے لیے گھر کے اندرونی جگہوں کو خاص طور پر خوب صورت اور دیدہ زیب پھولوں کے رنگوں کی بہار کا تاثر دیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے اندازے کے مطابق پھولوں کی بارہ ہزار اقسام ایسی ہی ہیں جن سے سجاوٹ و زیبایش کا کام لیا جاتا ہے۔ ان کی کاشت اور خرید و فروخت اب ایک کاروبار کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ پھولوں سے آرائش و سجاوٹ کو ایک فن کا درجہ مل گیا ہے اسی لیے آج کل اس آرٹ کی باقاعدہ تربیت کی جاتی ہیں۔ پھولوں سے آرائش و سجاوٹ کے فن میں وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے نئے انداز بھی شامل ہوتے ہیں جن میں روایتی انداز زیادہ مقبول ہے۔ وہ گھر جس کی سجاوٹ میں روایتی اور قدیم طرز کے فرنیچر اور دیگر اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے۔ وہاں پھولوں کی سجاوٹ بھی روایتی انداز میں ہونی چاہیے۔ اس کے لیے گہرے رنگوں کے پھول جیسے گلاب، گارنیشن، للی اور نوک دار پتوں والے پودوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ مختلف جیومیٹریکل اشکال کے گلدان جو کرسٹل، تانبے، سلور یا مٹی کے بنے ہوں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں جب گہرے رنگوں کے پھول رکھے جاتے ہیں،یہ اپنائیت اور سکون کا احساس دلاتے ہیں اکثر گھر بہت زیادہ سجاوٹ کے متحمل نہیں ہوتے اس لیے زیادہ تر پھولوں کی سجاوٹ لمبائی کے رخ میں کمی جاتی ہے تاکہ یہ کم جگہ گھیریں اور خوب صورت بھی نظر آئیں۔
یہ دور سے ہی دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتے ہیں۔ اس قسم کے پھول نمایاں ہونے کی وجہ سے آرائش میں تناسب پیدا کرکے کمرے کی سجاوٹ کو دیدہ زیب بنا دیتے ہیں۔ اس قسم کے زیادہ تر پھول، کلیوں اور لمبی درمیانی ٹہنیوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ عموماً مخروطی گلاب اور ذیل فینٹم کے پھول اس طرح کے ہوتے ہیں۔
پھولوں کی ترتیب کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کون سے پھول سجاوٹ کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں؟ آپ ایک پھول کو گلدان میں سجا کر بھی خوب صورتی پیدا کرسکتی ہیں۔ اس ضمن میں آپ کی اپنی پسند اور رنگوں کا اچھوتا تاثر بھی اہم کردار ادا کرتا ہے تاہم کوئی لگا بندھا اصول اپنا کر آرائش خراب کرنے کے بجائے کمرے کی سجاوٹ اور کلراسکیم کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو یہ بے حد معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس طرح ایک طرف آپ کے کمرے کی آرائش میں انفرادیت کا رنگ اُجاگر ہوتا ہے تو دوسری جانب آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھر کر سامنے آنے کا موقع بھی ملتا ہے۔
زیادہ جگہ گھیرنے والے بڑے سائز کے پھول کا ایک گلدستہ ہی کمرے کی آرائش کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ اس سے آرائش میں کچھ اہم تاثر پیدا ہو جاتا ہے اور دیگر سجاوٹ کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہ عموماً ایک ہی پھول ٹہنیوں اور کلیوںپر مشتمل ہوتے ہیں۔ گلاب۔ چنبیلی، گل دائودی اور زینیا اس کی مثالیں ہیں جنہیں مختلف موقعوں کی مناسبت سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ چند پھول ایسے بھی ہیں جو دوسرے پھولوں کے ساتھ مل کر سجاوٹ اور آرائش کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان میں فرن، ستارہ گل اورموتیا قابل ذکر ہیں۔
پھولوں کی سجاوٹ کے لیے منتخب شدہ گلدان کی لمبائی سے دگنا کاٹ لیں جب کہ چند ایک ٹہنیوں کو درمیان میں سجانے کے لیے تھوڑا لمبا چھوڑدیں۔ پہلے بڑے پتے اور چند اضافی پھولوں کو منتخب پھولوں کی ٹہنیوں کے ساتھ گل دان میں حسب منشا سجا لیں۔ اس طرح کہ پھول گل دان کے گھیرے سے شروع ہوکر درمیان کی طرف آئیں جب کہ بڑی ٹہنیوں والے پھولوں کو ہمیشہ گل دان میں درمیان میں ہی سجائیں۔ ایسا عموماً مستطیل نما شکل کی سجاوٹ کے لیے کیا جاتا ہے، تاہم ضرورت پڑنے پر اپنی مرضی سے کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ گل دان کے لیے اپنی مرضی سے لمبے یا گھیرے اور پھولوں کا انتخاب کریں۔
پھولوں کی کلیوں سے سجاوٹ کے لیے چوڑے منہ والا صراحی دار گل دان استعمال کیا جاتا ہے سب سے پہلے اس میں پانی بھرلیں پھر اپنے منتخب کردہ پھولوں کی کلیوں کو اس طرح لگائیں کہ اس کے آس پاس پھولوں کی ٹہنیاں ہوں۔ ٹہنیوں کو تقریباً گلدان کی لمبائی کے دگنا کاٹ لیں تاکہ تمام زائد پتے نکل جائیں اور کوئی پتہ پانی کے اندر گل دان میں نہ رہے۔ اگر ضرورت پڑے تو دو یا ایک مڑی ہوئی ٹہنیوں یا پھر بڑے پتوں کو سہارے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ گل دان کے تاثر کو مزید اُجاگر کرنے کے لیے اس کے گھیرے پر چھوٹے پتے بھی لگائے جاسکتے ہیں۔ اپنے گھر کی سجاوٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب انداز میں پھولوں کو سجائیں۔ ہر انداز آپ کے گھر کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنے گا اور ماحول پربھی خوش گوار تاثر پڑے گا بلکہ آپ اپنے گھر کو پھولوں سے سجا کر دوسروں سے دادو تحسین بھی حاصل کریں گی۔ پھر آئیے! موسم بہار میں اپنے گھر کو خوبصورت پھولوں سے آراستہ کریںتاکہ لوگ بھی آپ کے گھر کی سجاوٹ کو دیکھ کر داد دینے پر مجبور ہو جائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں